Latest News


Header Ads Widget

Responsive Advertisement

راہ فرار ۔ سیدہ راحت فاطمہ

 راہِ فرار

زندگی کے کسی بھی موڑ پر کسی بھی ناساز حالات میں جب کبھی یہ خیال غالب ہونے لگے کہ بہتری اور حل کے سبھی راستے بند ہیں تو اپنے دل و دماغ کو اس توکل سے سرشار کرلیں کہ اللّٰہ تعالیٰ وہاں سے راہ نکالتا ہے جہاں سے گمان بھی نہیں ہوتا اور پھر دیکھئیے آپ کا یہی توکل آپ کو کیسے اندھیروں سے روشنی کی طرف لے آتا ہے۔

آپ چاہے کاروباری شخصیت ہیں یا ملازمت پیشہ، ہنرمند ہیں یا طالب علم ، زندگی کے ہر شعبے میں مسائل کا سامنا ہوتا ہی ہے۔ 

کبھی بھی عائلی، معاشرتی، تعلیمی یا کاروباری مسائل کو خود پر اتنا حاوی نہ ہونے دیں کہ وہ پریشانی کی صورت اختیار کر جایئں۔

روزمرہ زندگی کے معاملات میں اختلاف اور مشکلات صرف "مسائل" ہیں "پریشانیاں" نہیں ہیں۔

یاد رکھیئے کہ ہر مسلئے کا حل ہوتا ہے۔ لیکن جب ہم کسی مسلئے پر "پریشانی" کا لیبل لگا دیتے ہیں تو درحقیقت ہم اس کے حل کی تدبیر اور تگ و دو کا دروازہ ہی بند کردیتے ہیں اور اس طرح ایک قابلِ حل مسئلہ ہمارے حواس و اعصاب پر اس قدر حاوی ہو جاتا ہے کہ ہم مایوسی کے اندھیروں میں گھرنے لگتے ہیں۔

زندگی کے درپیش مسائل کا سامنا کرنے کے بجائے "پریشانی" کا لیبل لگانے والے "غیر مطمئین"  لوگ حل کی کاوش سے فرار چاھتے ھیں، اس بات سے انجان کہ یہی راہِ فرار مایوسی کے اندھیروں کی طرف جاتی ہے۔

اطمینان بہت معنی خیز چیز ہے اسے اپنائیے۔ صرف کامیاب ہونا تمام مسائل کا حل نہیں ہے۔ خود کو مطمئین کرنا سیکھیئے۔ ہم جس قدر غیر مطمئین رہیں گے ہمارے مسائل کا حجم بھی اتنا ہی زیادہ ہو گا۔

زندگی کے تمام تر معاملات میں ایمان داری کو اپنائیں۔اس بات کو سمجھیں کہ ایمانداری ہی اطمینان کا سرچشمہ ہے۔

اگر آپ اپنے معاملات میں ایمان دار ہیں تو یقیناً آپ مطمئن بھی ہوں گے۔

ایک مطمئین شخص اپنے درپیش مسائل کا بہترین اور بروقت حل تلاش کرنے میں کامیاب رہتا ہے اور یوں وہ زندگی کی منازل بحسن و خوبی طے کرتا چلا جاتا ہے۔

یاد رکھیئے "پریشانی" بذاتِ خود کوئی چیز نہیں ہے،اس کا کوئی وجود ہی نہیں، یہ تو صرف ایک منفی نفسیاتی دباؤ اور ہار مان جانے کی کیفیت کا نام ہے۔

زندگی مسلسل تبدیلیوں کے مترادف ہے اور جب یہی تبدیلیاں مسائل کی صورت اختیار کر جایئں تو ان قابلِ حل مسائل کو "مسائل" ہی رہنے دیں ان پر "پریشانی" کا لیبل لگا کر فرار کے راستے تلاش نہ کریں بلکہ جب کبھی کسی بھی مسلئے سے رو برو ہوں تو ڈٹ جائیں۔ اپنے دل و دماغ کو اس بات پر متفق کر لیں کہ کوئی بھی جنگ محاذ چھوڑ کر بھاگنے سے نہیں جیتی جاسکتی ہے۔ دلیری سے  مسائل کا سامنا کرنا چاہیے۔

اطمینان، توکل اور خود اعتمادی ہی ہر مسلئے کے خلاف آپ کا محاذ ہے۔ اپنے محاذ پر ڈٹے رہیں، آپ کا یہی مثبت اور جارحانہ انداز آپ کے شعور اور فہم کو اس قدر روشن کر دے گا کہ زندگی کی ہر راہ آپ کے لیے آسان تر  ہوتی چلی جائے گی۔



تحریر: سیدہ راحت فاطمہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے