Latest News


Header Ads Widget

Responsive Advertisement

لاہور:اچھرہ واقعہ کیا ہنگامہ آرئی کا پری پلان منصوبہ تھا جو ناکام ہوا؟تحریر ملک۔حسن رزاق

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 معزز قارین میں نے اپنے دوستوں احباب اور فیس بک فرینڈز فیملی سب کے کمنٹس کو دیکھے ہین اور کہین کہیں جواب بھی دےرہا ہوں جو کہ لاہور اچھرہ میں ہونے والے ایک واقعہ کے متعلق ہیں سب سے پہلے تو اس واقعے کو دیکھ لیتے ہیں کہ ایک خاتون ایک پبلک پلیس پر عربک کیلیگرافی شرٹ پہن کے اتی ہیں جس پہ لفظ حلوہ عربی کا اس کا مطلب میٹھا خوبصورت سویٹ ہے اس پر  وہاں پہ موجود لوگوں نے اعتراض کیا کہ ایک ہجوم دیکھا جا سکتا ہے  مختلف ویڈیوز کے اندر اور پھر وہاں پر کسی نے پولیس کو فون کیا پولیس کی نفری پہنچی اے ایس پی صاحبہ وہاں پر پہنچی اور انہوں نے اس پورے ہجوم کو یہ یقین دہانی کروائی کہ ان خاتون سے قانون کے مطابق سلوک ہوگا اور اگر یہ گستاخی کی مرتکب پائی گئی تو بالکل ان کو قانون کے مطابق سزا ہوگی اور ہجوم سے ان کو باحفاظت لے گئی یہ تو تھا وہ پہلو جو پبلک کے سامنے ہے اور ایک پھر ویڈیو ائے گی جس میں ان خاتون نے فرمایا کہ میں ایک دینی گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں میرے سسر ایک حافظ قران ہے اور کیلیگرافی والی یہ شرٹ جو ہے یہ نادانستہ طور پر استعمال ہوئی اور میں اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھتی ہوں  اور معافی بھی چاہی اور ائندہ نہ کرنے کا متعلق یقین دہانی کرائی یہ وہ ایک پوائنٹ اف ویو ہے جو سب دیکھ رہے ہیں اور اسی چہرے کی اسی کہانی کی بنیاد کے پر مختلف قسم کے کمنٹس اور مختلف قسم کی قیاس آرائیاں جو  سامنے انا شروع ہوئیں کچھ لوگوں نے اس عمل کو اس طریقے سے لیا کہ ہم لوگ مذہبی انتہا پسند ہو چکے ہیں بلا سوچے سمجھے اس طرح کے کام کرتے ہیں اور کچھ لوگوں نے اس کو اس طریقے سے لیا کہ اپ نے خود تعویذ پہننے اپ نے خود چادریں لی یہ وہ بہت سی چیزیں سامنے ا رہی ہیں مگر کیا ہم نے اس واقعے کو کسی اور نظر کسی اور پہلو سے بھی دیکھا ہے مجھے اپنی ایک استاد صاحب کی بات اکثر یاد ایا کرتی ہے اس طرح کے موقعہ پر وہ فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کوئی اس قسم کا کام ہوں تو کچھ لمحے کے لیے اپنے دشمن بن کے سوچو اپنے دشمن کی سوچ کے مطابق دیکھو کہ اس واقعے سے اس کو کیا کیا فائدے حاصل ہو سکتے ہیں اگر ایک دشمن اس طرح کا کوئی واقعہ سرانجام دے ائیے میں بتاتا ھوں اسی سوچ پر عمل کرتے ہوئے جب میں نے سوچا تو مجھے کیا کیا معلومات حاصل ہوئی سب سے پہلی بات واقعہ کی مرکزی کردار محترمہ جن کا دعویٰ ہے کہ ایک مذہبی گرانے سے تعلق رکھتی ہیں انکی پہلی وائرل پکچر اور ویڈیو میں محترمہ نہ کسی حجاب میں نہ برقعہ میں نہ گاون میں ملبوس ہیں بلکہ ایک سادہ سا ڈوپٹہ بھی انکے سر پر یا گلے میں بھی شائد نظر نہیں آرہا تو کیا مذہبی گھرانے کی خواتین بازار میں ایسے آتی ہین  دوسری بات جب پولیس کی قابل اخترام  اے ایس پی  صاحبہ انکو وہاں سے لیکرنکلی تو نہ صرف عبایا گاون پہنا ہوا تھا بلکہ ڈوپٹہ بھی موجود تھا اگر یہ محترمہ کی ملکیت تھا تو پہلے کیوں زیب تن نہ کیا اور اتنا بڑا ہنگامہ برپا کیا۔اگر انکی ملکیت یا انکا نہ تھا تو یہ جھوٹ ان کے بیان سے ھذف کیا جائے کہ وہ ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں کیونکہ  مذہبی گھرانے کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے کے مڈل کلاس اور بہت حد تک اپر کلاس گھرانوں کی خواتین بھی کم از کم ڈوپٹہ تو ضرور استعمال کرتی ہین 

ایک اور پہلو اس واقعے کا اس وقت ہمارے ملک میں تو بہت بڑے ایشوز چل رہے ہیں ان میں سے پہلا ایشو جو عوام کے ہر حلقے میں موضوع بحث ہے وہ ہے انتخابات کی دھاندلی  انتخابات کی دھاندلی لوگوں کے لیے ایک بہت بڑا ایشو بنا ہوا ہے لیکن کچھ افراد یا گروہوں  کے لیے جو کہ اس واقعے میں تنقید کا سامنا کر رہے ہیں جو کہ اس واقعے میں مورد الزام ٹھہرائے جا رہے ہیں وہ طبقہ وہ سوچ جو اس واقعے کے لیے مورد الزام ٹھہرائے جا رہی ہے ان کے لیے انتخابات کی دھاندلی سے بھی بڑا ایشو وہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اورکمنٹس ہیں جو قادیانیوں کے متعلق دیے گئے تفسیر قران جو معاذ اللہ قران کی حقیقی تفسیر نہیں ایک قادیانی کی لکھی ہوئی تفسیر کے متعلق جو ایک مقدمہ چلا اور اس پہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ یا کمنٹس دیے اس کے اوپر جو ایشو چل رہا ہے کیا اپ نے اس سارے معاملے کو اس تناظر میں دیکھا ہے نہیں دیکھا ہوگا میں دکھاتا ہوں 

ہاں ہم انتہا پسند ہیں کیونکہ ختم نبوت ہماری ریڈ لائن ہے

 ہاں ہم انتہا پسند ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اگے ہمارے لیے کچھ نہیں

 ہاں ہم انتہا پسند ہے کیونکہ اسلام نے ہمیں نماز روزہ حج زکوۃ ان تمام فرائض کا حکم دیا ہے لیکن اس سے بڑھ کے جو حکم ہے وہ پاسداری ختم نبوت ہے 

ہاں ہم ان صحابہ کے ماننے والے ہیں ہم ان اولیاء کے ماننے والے ہیں جنہوں نے ختم نبوت کے اوپر نہ صرف قلم سے نہ صرف زبان سے بلکہ ہتھیاروں سے پہرا دیا ہے اور جتنے حفاظ اور صحابہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے شہید ہوئے اتنے تاریخ گواہ ہے کہ کسی جنگ میں شہید نہیں ہوئے 

 سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب حکومت نے بھی ریویو پٹیشن دوبارہ سے ڈائر کر دی کہ اپنے فیصلے کو واضح کیا جائے اب لبرل موم بتی مافیا اس معاملے میں بہت زیادہ فکرمند ہے ان کے پاس کوئی موضوع نہیں بچتا انہوں نے جب یہ چیز دیکھی کہ ختم نبوت کے متعلق ہلکا سا کمنٹ یہ لوگ برداشت نہیں کرتے اتنے بڑا فیصلہ جوکہ اٹھ فروری کے انتخابات کے درمیان چھپ گیا تھا  صرف انگلش اخبارات میں بیان کیا گیا اردو اخبارات میں بھی وہ ہمیں نظر نہیں ایا لیکن کچھ درد دل رکھنے والوں نے یہ ڈیوٹی سرانجام دی  اور اس فیصلے کو عام کیا اور اس کے بعد پھر اس کا فیصلے کا متن سامنے ایا تو جہاں پر قادیانیوں کے لیے اس فیصلے میں ہمدردی ظاہر ہو رہی ہے اس کے اوپر دینی حلقوں نے نوجوان حلقوں نے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے احتجاج شروع کیا کیونکہ اگر اس ہلکی سی ہمدردی کو اگنور کر دیا گیا تو کل کو یہ ہمدردی بڑھتے بڑھتے ان کے حق میں فیصلوں کی طرف جانا شروع ہو جائے گی دہشتگردی کی دفعات ہٹا دیں فلاں دفعات ہٹا دیں فلاں یہ کرے فلاں کو کرے ان چیزوں سے ان کی ہمدردیاں جو جھلکی وہ کل کو ان کے حق میں نہ جانا شروع ہو جائے تو ایک بڑا فیصلہ دیا گیا اور اس فیصلے کا ریویو پٹیشن دائر کی گئی حکومت پنجاب کی جانب سے اب عوام الناس میں اس چیز کا شعور ہے اب لبرل مافیا موم بتی مافیا یہ لنڈے کے لبرلز جنہیں کہا جاتا ہے انہوں نے اس چیز کے اوپر اگر مزید کوئی کمپین چلاتے ہیں تو یہ ایکسپوز ہو جاتے ہیں تو انہوں نے اس سے نظر ہٹانے کے لیے پری پلان میں تو یہ کہوں گا ایک پری پلان واقعہ پیش کیا۔ کیا اس سے پہلے بھی اس طرح کی شرٹس پہن کے پبلک میں ایا گیا ہے؟

 پھر دکھایا گیا ان لائن یہ شرٹ بکتی ہے سعودی عرب میں انہوں نے یہ پہنا وہ پہنا سب سے پہلی بات اگر اپ سعودیہ عربیہ کو رول ماڈل بنا رہے ہیں توہم ان کو رول ماڈل نہیں مانتے کیا اپ لوگ یہ نہیں جانتے کہ وہاں ایک مسلک کی حکومت ہے جو کہ اب اہستہ اہستہ ختم ہو رہی ہے وہاں پر بھی لبرلزم جا رہا ہے وہاں پر جوئے خانے بھی ہیں شراب خانے بھی ہیں کلبز بھی ہیں مندر بھی بن چکے ہیں اب اپ کیا چاہتے ہیں کہ یہاں پر بھی اس طریقے سے عمل کیا جائے

 نمبر دو ہمیں انتہا پسندی کا طعنہ دینے والے پہلے یہ بھی دیکھ لیں کہ اس واقعے سے حاصل کیا کرنا چاہتے تھے جیسے کہ میں نے پہلے کہا کہ کسی خدا کے بندے نے وہاں سے فون کیا پولیس وہاں پہ پہنچی اے ایس پی صاحبہ نے عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہت صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہاں سے ان خاتون کو واہ گزار کروایا اور انہیں انہوں نے ہجوم کو کنٹرول کیا ان کے جذبات کو قابو کیا اگر ایسا نہ ہوتا وہ خاتون خدانخواستہ وہاں پر قتل کر دی جاتی تو کیا ہوتا تو سب سے پہلی بات جو کہ لوگ جوڑ بھی رہے ہیں سیالکوٹ میں قتل ہونے والے سری لنکن شہری والا واقعہ تو یہاں پر اس چیز کو دہرایا جاتا وہ ساری کمپین دوبارہ دہرائی جاتی ہے سی سی ٹی وی فوٹیجز نکلتی کیمرہ فوٹیجز نکلتی لوگ اٹھائے جاتے لوگ پھانسی کے تختوں تک لے جایا جاتے سب کچھ ہوتا لیکن ایسا نہیں ہوا سکیم اسی وقت ختم ہو گئی جب اے ایس پی صاحبہ نے اس خاتون کو وہاں سے واگزار کر لیا ہم نے ایس پی صاحبہ کو سلام پیش کرتے ہیں اور پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اس فیصلے کو بھی قدر کرتے ہیں جو ان کے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں قائد اعظم میڈل دینے کا اعلان کیا گیا ہے

 لیکن پری پلان پروگرام کا دوسرا رخ یہ ہے کہ اگر ایسا نہ ہوتا تو کیا ہوتا اگر ایسا نہ ہوتا تو سب سے پہلی بات تو جو علماء کرام سپریم کورٹ کو قادیانیت نوازی کے کیس کے اوپر اور ریویو کرنے پر مجبور کر رہے ہیں یا جنہوں نے حکومت پنجاب کو ریویو پٹیشن طاہر کرنے پہ مجبور کیا یا دوسرے لفظوں میں جو اس وقت اس پٹیشن کے اوپر یا اس کیس کے اوپر توجہ کیے ہوئے ہیں ان علمائے کرام کو اس کیس میں پیش ہونا پڑتا وضاحتیں دینی پڑتی بتانا پڑتا حکم شرعی کیا ہے کس کو کیا کرنا چاہیے تھا یہ کیوں ہوا یہ کیسے ہوا اور لبرل مافیا اور سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی وجہ بننے والے موم بتی مافیا وغیرہ جو ہیں یہ سکون سے اس کیس کو ختم کر دیتے ہیں میں اس سارے واقعے کو ایک پری پلان پروگرام سمجھتا ہوں کیونکہ ہم لوگ جانتے ہیں اور  اچھی طرح سے ہمارا دشمن بھی یہ چیز جانتا ہے کہ قران پاک کی بے حرمتی رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بے حرمتی اپ کے گستاخی یا شعائراسلام کی گستاخی ہماری قوم برداشت نہیں کرتی جذبات میں اتی ہے

 نمبر ایک اس طرح کا کوئی بھی واقعہ بیان کیا جائے تو اکثر اوقات ا جذبات پہ قابو نہیں رکھ پاتے بعض اوقات واقعے کو پوری طرح سے سمجھ نہیں پاتے کم علمی کہہ لیجیے جذباتیت کہہ لیجئے جیسا بھی اس چیز سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی گئی لیکن الحمدللہ اللہ تعالی نے اس تمام واقعہ کو اس طریقے سے ڈراپ اؤٹ نہیں ہونے دیا اور اس میں پولیس کی انٹرفیرنس ہوئی عوام نے بھی وہاں پر کچھ سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کیا

 ائیے اس چیز کو تھوڑا سا ہٹ کے بھی سوچتے ہیں کہ ایا اسلام کا اس کے لیے حکم کیا ہے سعودی عریبیہ میں کیا ہوتا ہے دوسرے ممالک میں کیا ہوتا ہے اس سے ہٹ کے ہم فالور اسلام کے ہیں سعودی عربیہ کے نہیں تو اسلام میں ہمیں علماء کرام اور فقہی  جو محدثین ہیں انہوں نے یہ ہمیں بتایا ہے کہ ہم عربی میں لکھا ہوئے فرعون کے نام کی بھی جو عربی میں لکھا ہو اس کی بھی بے حرمتی نہیں کر سکتے ان کے نام سے مراد ان الفاظ سے ہے فرعون کا یا ابو جہل کا نام اگر لکھا ہے اپ اس کو زمین پہ یا اپنے جوتے پہ نہیں لکھ سکتے کیوں کیونکہ وہ قران کے الفاظ ہیں ابھی سب سے بڑی بات  یہ ہے کہ کیا اپ یہ جانتے ہیں کہ اسلام اس طرح کے لباس کے متعلق کیا حکم دیتا ہے

 بجائے اس کے کہ اپ ان احکامات کے متعلق علماء کرام سے مفتیان کرام سے رابطہ کریں اپ اس لباس کو تعویزات کے ساتھ جوڑ رہے ہیں اگر اپ کو تعویذات کے متعلق تھوڑا سا بھی علم ہو تو اپ کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ تعویذات جس کاغذ پہ لکھے جاتے ہیں اس کو فولڈ کر کے اس کے اوپر پلاسٹک کوٹنگ کر کے اسے کپڑے چمڑے ریکسین یا دھاتی ڈبیا میں بند کیا جاتا ہے پھر اسے گلے میں یا بازو پر باندھا جاتا ہے اب رہی بات جسم کے دیگر اعضا پر باندھنے کے لیے مختلف بیماریوں میں جو تعویذات دیے جاتے ہیں ان کی تو وہ بھی اسی طرح سے پلاسٹک کوٹنگ فولڈنگ چمڑا ریکسین یا ڈبیا میں بند کیے جاتے ہیں اور اکثر اوقات اس طرح کے تعویزات حروف ابجد کی صورت میں پر کیے جاتے ہیں اور ہمارے اباؤ اجداد اولیاء کرام جب اس خطہ برصغیر میں تشریف لائے اور عوام کی خدمت کے لیے جب کسی کو تعویذ کی ضرورت پڑتی اور وہ غیر مسلم ہوتا کیونکہ غیر مسلم یہاں پر اکثریت سے تھے تو ان کے لیے وہ تعویذات حروف ابجد کی صورت میں لکھے جاتے ہیں تاکہ قران پاک اور حروف قران کی گستاخی نہ ہو کہ غیر مسلم ان حروف کو ٹچ نہ کر سکیں تو اسی طرح سے بہت سے ایسے تعویزات جو قرانی ایات یا اللہ عزوجل کے نام کی برکت حاصل کرنے کے لیے لکھے جاتے ہیں ان کو حروف ابجد کی صورت میں ٹرانسلیٹ کر لیا جاتا ہے حروف ابجد کیا ہے اور اس کے متعلق کیا احکامات ہیں یہ ایک الگ بحث ہے لیکن تعویذات میں حروف ابجد استعمال کیے جاتے ہیں قمری بھی شمسی بھی اس لیے اس شرٹ کو تعویذات کے ساتھ جوڑنا اور اس شرٹ کے حکم کو تعویذات کے حکم کے ساتھ جوڑنا کھلی جہالت ہے 

 یہ وہ لبرلز وہ موم بتی مافیا اپ کے ذہنوں میں ڈال رہے ہیں جو اپ کو اپ کے دین سے  دین احکامات سے  دین کی طرف سے دی گئی فیسلٹیز سے اپ کو دور رکھتے ہیں ہاں اپ کو وہ اپنی مرضی کے مسائل میں الجھا کر وہ فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جو ہمارا دین ان کو نہیں دے سکتا ختم نبوت کے پہرے داروں کو اس ایک شرٹ کے کیس میں الجھا کر وہ قادیانیت کے متعلقہ فیصلے کو ریویو پٹیشن کو جو چل رہی ہے اس پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں ایک پری پلان میری نظر میں یہ ایک پری پلینڈ واقعہ سامنے اتا ہے مگر ہماری عوام  اس چیز کو اپنی عقل کے معیار پر جانچنے پر تلی ہوئی ہے اس ہجوم کو جو کہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے محافظین کے گروپ سے بہت چھوٹا ہے بہت ہی چھوٹا ہے اس ہجوم کو انتہا پسند کہہ کے انتہا پسند شو کر کے اور اس واقعے کو بہت بڑا رنگ دینے کی کوشش جو کی جانی تھی وہ کوشش الحمدللہ ناکام ہوئی تو اب اس کی مخالفت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے اسلام کی مخالفت ہر دور میں ہے اور مختلف ادوار میں مسلمانوں کو ان کے ایمان کے لیول کو چیک کرنے کے لیے ہمیشہ قران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور شعائر اسلام کی بے حرمتی یا گستاخی کر کے چیک کیا جاتا رہا ہے اور مسلمانوں کے رد عمل کی وجہ سے پھر وہ معاملہ ختم ہو جاتا ہے معافی تلافی ہو جاتی ہے یہی لبرلز یہی موم بتی مافیا اس کے لیے بھی اواز اٹھاتے ہیں ہمارے ملک کے اندر ہر سال کوئی نہ کوئی جھوٹا نبی کسی نہ کسی علاقے میں نکلتا ہے یا مارا جاتا ہے یا ذہنی مریض قرار دیا جاتا ہے کچھ عرصہ پہلے کراچی میں ایک خاتون برہنہ حالت میں گھوم رہی تھی وہ ذہنی مریضہ بن گئی کچھ عرصہ پہلے یو کے میں ایک معاذ اللہ گستاخ نے نبوت کا دعوی کیا جسے غازی تنویر نے وہاں پہ واصل جہنم کیا اور اج بھی یو کے کی جیل میں ہیں قران پاک کی بے حرمتی ہر سال  ڈنمارک میں ناروے میں یہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور امت مسلمہ کے ردعمل کی وجہ سے ہر سال اس چیز کو چیک کیا جاتا ہے عقل کے ناخن ہمیں لینے ہوں گے اور ہر طرح چھوٹی سے چھوٹی گستاخی پر بھی ہمیں پرزور طریقے سے اس کا مقابلہ کرنا ہوگا لیکن شریعت اور ملکی قوانین کی حدود میں رہ کر  تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ غیرت مسلم زندہ ہے نبی کے نام پر کٹ مرنے کو جذبہ کل بھی تھا اور اج بھی ہے قران صاحب قران شعائر اسلام ملک پاکستان یہ ہماری ریڈ لائنز ہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے